Orhan

Add To collaction

دا ویمپائر آرون

دا ویمپائر آرون
از تعبیر خان
قسط نمبر1

وہ تیز رافتار سے بھاگتا ہوا اپنے گھر کے سامنے روکا رات کافی گہری ہو چکی تھی پر وہ اپنے اندر عجیب سی بے چینی کو محسوس کر رہا تھا   اُسے یاد نہیں آرہا تھا وہ رات کو اس پہر کب نکلا اور جنگل میں کیا کررہا تھا اُسکی یہ حالت کیوں ہورہی ہے ۔۔۔  لوک کھول کر  گھر کہ اندر گیا روم میں آتے ہی واش روم میں چلا گیا آئینہ میں خود کو دیکھا پوراچہرا سرخ ہورہا تھا ۔۔ ہونٹوں پر خون  لگا ہوتا ہے یہ خون  میرے ہونٹ ہر کیسے لگا اپنی آنکھوں میں دیکھا اسے اپنی  خوبصورت نیلی آنکھیں خوف زادہ  لگ رہی تھی شاور کھول کر اسکے نیچے کھڑا ہوگیا ۔۔۔ کافی دیر بعد باہر نکلا تو سامنے ہی ُاسکی موم کھڑی نظر آئی وہ اب پرسکون تھا  ۔۔ موم آپ سوئی نہیں ۔۔۔ نہیں تمھارے روم میں آئی تھی  پر تم نہیں تھے ۔  کہاں تھے  ارون  بیٹا  وہ جانتی تھی وہ کہاں تھا پر وہ شاید یہ کنفورم کرنا چاہتی تھی کہ اسے کچھ یاد تو نہیں ۔۔ کہیں نہیں بس فریش ایر لینے نکلا تھا ۔۔    اسے کچھ یاد نہیں  دل میں سوچھتی ہیں اوکے تم  چینچ کر کے  سو جاو گوڈ نائٹ کہہ کر چلی جاتی ہیں  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
   بارہ سال  پورانی بات یاد آتی ہے  ارون کو جب ارون دس سال کا تھا ایک بات پوچھوں موم  ارون اپنی موم سے کہتا ہے جب  اسکی موم ُاس   کو پڑھا رہی ہوتی ہے  ہاں اسکی موم اُسکی طرف دیکھ کر کہتی ہیں     موم ہم اس ویران جگہ پر کیوں ہیں شہر سے دور جنگل کے اتنے قریب ۔۔ہم شہر میں کیوں نہیں رہتے کیوں کہ یہ جگہ اچھی ہے سمندر بھی نظر آتاہے کھڑکی سے اسلیے صرف  لیے موم کہ سمندر نظر آتا ہے اسکی موم سوچ میں پڑ جاتی ہیں   پھر اسکے  قریب آتی اس کا پیار سے گال چھوتی ہیں کیوں میرے  بیٹے کو ڈر لگتا ہے یہاں۔۔  نہیں  ارون  اپنی موم سے بولتا ہے  موم  مسکراتی ہیں میں ایک راز کی بات بتاتی ہوں تم کو    میرے شہزداے بیٹے میں تم کو کھونا نہیں چاہتی تمھارے ڈیڈ کو کھو چکی ہوں موم  میں  ا سال کا تھا جب آپ یہاں لائی تھی اب تو میں  بڑا ہو گیا ہوں پورے دس سال کا ہوں ہاں بڑے ہوگیے  ہو پر ہم نہیں جاسکتے بس شہر میں ہمھارے بہت دشمن ہیں ۔۔۔ اسلیے میں تمھیں یہاں لے آئی تاکہ سکون سے جی سکے ہم ۔۔ اچھا اب کوئی سوال نہیں پڑھائی پر دھیان دو ۔۔۔ اُس دن کہ بعد سے ارون نے اپنی موم سے کچھ نہیں پوچھا کہ کون دشمن ہیں ہمارے
ابھی جو ہوا  وہ اپنی موم کو  بتا کر پریشان نہیں کرنا چاہتا تھا ویسی ہی موم پریشان  رہتی ہیں پتا نہیں کیوں  خوف رہتا ہے اتنا ۔۔۔  ڈریس چینچ کر کے ارون سوجاتا ہے 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 رنگ ٹون کی آواز پورے کمرے میں گونجھ رہی تھی   کاملا  روم میں آئیں تو  پورا روم بکھرا ہوا تھا  سوفہ پر کچھ ڈریس  پڑے ہوتے ہیں  میز پر دو   بول  ایک میں چپس  ابھی کچھ باقی تھی دوسرے بول میں چند  popcron اور کچھ ٹیبل کے پاس پڑی ساتھ میں میں موم پھلی کے چیلکے ٹیبل کے اوپر بکھرے پڑے ، دو جوس کہ ڈبے  اف یہ لڑکی کھبی نہیں صودر سکتی کھڑکی  سے پردے ہٹاتی ہیں زالفہ کہ چیرے پر روشنی پڑتی ہے  خوبصورت سنہری گلابی  چہرا پر سورج کی کیرننے پڑتی ہے تو اسکی نیند خراب ہوجاتی ہے  زالفہ چہرے پر blanket اوڑ لیتی ہے زالفہ اٹھ بھی جاو بیٹا دیکھو  امیلی کی  کال آرہی ہے ۔۔ ۔۔۔ ماما آپ  مانا کر دے میں نہیں جارہی ابھی بکس لینے مجھے نیند آرہی ہے  
اٹھ جاو فورا یہ تمھارا لسٹ سیمسٹر ہے اس کے بعد سوتی رہنا ۔۔۔ ۔۔۔  رضائی کینھچتے ہوئے کاملا غصہ سے کہتی ہیں زالفہ کمرے کی کیا حالت ہورہی ہے  ایسے  تو لڑکے بھی روم کو  بکھرتے نہیں ۔۔۔  اور اپنے  روم کی صفائی تم کو خود کرنی ہے آج ۔۔۔  کیا  زالفہ یہ سن کر  چیختی ہوئی اٹھتی ہے 😮    کیا میں۔۔ میں کرو گی  صفائی  انگلی سے اپنی طرف  اشارہ کرتے ہوئے کہتی  ۔۔۔  ہاں تم ۔۔۔ آپ ماما اتنا ظلم کررہی ہے اپنی اکلوتی بیٹی پر  ۔۔۔۔  زالفہ معصومیت سے کہتی ہے ۔۔۔  اچھا یہ ظلم لگ رہا ہے ٹھیک ہے اپنے بریک فاسٹ کے برتن بھی تم ہی دھو گی زالفہ کا مو بن  جاتا ہے  ۔۔۔ اور   امیلی کو کال کر لو فون بج بج کر بن ہوگیا اسکا  اور جلدی آو نیچے میں تم کو امیلی کے گھر ڈرپ کر دو گی   ۔۔۔ کا ملا چلی جاتی  ہیں ۔۔۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 صفائی مجھ سے نہیں ہوگی امیلی سے کر وا لوں گی جب گھر آوگی  بکس لے کر مسکرتے ہوئے سیل فون اُٹھاتی کل کرنے کے بجائے میسج کردیتی ۔۔۔ میں 20 منٹس میں آرہی ہوں امیلی ریڈی رہنا اوکے ۔۔۔ 
میسج کر کے فریش ہونے واش روم میں چلی جاتی ہے ۔۔۔  
۔۔۔۔۔۔
 موم کیا آج میں شہر چلا جاو جب سے لندن سے ہم آئے ہیں میں بور ہوگیا ہوں  بریک  فاسٹ کی ٹیبل پر ارون اپنی موم سے پوچھتا ہے  نہیں تم کو کچھ چاہیے تو بتا دو  میں لے آوگی موم میں اب بڑا ہوچکا ہوں  میرا دل کرتا ہے  میں ہر کام خود کرو یہاں بھی  جیسے لندن میں کرتا تھا ۔۔۔۔ نہیں اب ضد نہیں کرنا  آسیہ ارون کو کہتی ہیں تو ارون ۔۔۔ ٹھیک ہے کہتا ہوا  اداسی سے اٹھ کر چلا جاتا  ارے ناشتہ تو کر لو  ارون ۔۔آسیہ ٹیبل سے اٹھ کر ارون کو  جاتے   دیکھ کر  بولتی ۔ میرا دل نہیں کررہا موم ۔۔۔ ارون بول کر  اپنے روم میں چلا جاتا ہے  ۔۔۔۔ 
آسیہ بھی ارون کے پیچھے اٹھ کر چلی آتی ہیں 
ٹیھک ہے تم چلے جاو پر تم کو معلوم ہے کہ وہاں ہمارے دشمن ہیں پر میں تم کو اداس نہیں دیکھ سکتی۔ ۔ جلدی آجانا آسیہ روم کے اندر آتے ہوئے کہتی ہیں ارون کھڑکی سے باہر لون میں دیکھ رہا ہوتا جب ُاسے موم کی آواز آتی ارون موڑ کے دیکھتا تو آسیہ مسکرا رہی ہوتی اوکے موم میں جلدی آجاو گا ارون خوش ہو کر  موم کے  گلے لگ جاتا ہے تھنک یو موم لو یو ۔۔ لویو ٹو بیٹا   آئے نا شتہ کرتے ہیں مجھے پتہ ہے آپ نے کچھ نہیں کھایا ہوگا ۔۔۔۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امیلی  اور زالفہ  بک شوپز سے بکس لے کر  بس اسٹینڈ پر بس کا انتظار کر رہی ہوتی ہیں امیلی میں تم کو کافی پلاوُ گی گھر چلنا اور ۔۔۔  کہتے کہتے روک جاتی ہے اور  کیا زالفہ چپ کیوں ہوگی ۔۔ یار امیلی میرا روم بکھرا ہے بہت اور ماما نے کہا میں روم صاف کرو  تو تم کر دو گی ۔۔۔ پھر سے اف لڑکی تم کیا چیز ہو زالفہ امیلی کہتی ہے یار تمہیں پتہ تو ہے یہ گھر کے کام  مجھ سے  نہیں ہوتے زالفہ امیلی سے بولتی ہے  اچھا ٹھیک ہے آخری بار کرو گی صاف پھر کھبی نہیں  پھر تم خود کرنا  اہاں ٹیھک امیلی کو یاد  آتا ہے وہ  ایک بک تو لینا  بھول گئی  .  زالفہ میں ایک بک تو لینا بھول گئی چلو لے کر آتے ہیں زالفہ۔۔  امیلی زالفہ سے کہتی ہے  ۔۔ 
یار نہیں میں نہیں جارہی مجھے بکس شوپز  کو دیکھ کر چکر آتے ہیں ایک بار دیکھ لی دوبارہ نہیں  تم لے آو  ویسے بھی بس کہ آنے میں 15 منٹ ہیں بک شوپ قریب ہی ہے میں ادر ہی کھڑی ہوں  اوکے زالفہ کیرنی آپ مت جائے جیسے آپ کی مرضی امیلی ناراض.  ہوکے چلی جاتی ہے  زالفہ  ہنسنے لگ جاتی ہے 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
11 بجے ارون  شہر  میں پہنچ کر  کار بک شوپز والی روڈ پر موڑ لیتا ہے اس روڈ پر  زیادہ تر سناٹا ہی رہتا ہے  کہ  ارون کی اچانک عجیب سے کیفیت ہونے لگتی ہے  اُس سے ڈرائیو  بھی نہیں کی جارہی ہوتی کار رونگ وے پر چلنے لگتی  اسے لگتا اسکے ہاتھوں میں جان نہیں کار روکنے کی کوششش کرتا  پر اُس سے پہلے کار رونگ وے کی وجہ سے  سامنے کار بس اسٹینڈ پر کھڑی زالفہ کو ہٹ کرتے ہوے روک جاتی ہے زالفہ کی پاوں پر ہلکی سی ٹکر ہوتی پر زالفہ ڈر کے مارے بے ہوش ہوجاتی ہے جیسی ہی کار روکتی ہے ارون اپنے حواس میں واپس آتا ہے کار سے اتار کر اُس شخص کو دیکھنے جاتا ہے جس شخص کی اسکی کار سے ٹکر ہوتی ہے   وہاں ایک لڑکی بے ہوش پڑی ہوتی ہے ارون اُس لڑکی کے قریب جاتا لڑکی کے  چہرے پر بکھرے بالوں کی وجہ سے چہرا چپ جاتا ہے صرف خوبصورت گھنیری پلکوں والی  آنکھیں دیکھ رہی ہوتی  اس کے  گرنے  کی وجہ سے اس کے سر سے خون نکل رہا ہوتا ہے  ۔۔۔ ارون کی نظر جیسی خون پر پڑتی ہے پھر سے اُسے کچھ ہونے لگتا اگلے ہی لمحے ارون اس لڑکی کے سر پر  لگا  خون جھک کے  پینے لگتا ہے  اُسے نہیں پتہ ہوتا وہ کیا کررہا ہے  زالفہ  ہوش میں آرہی ہوتی ہے  پاوں اور سر کے درد کی وجہ سے  اس کہ منہ سے  کراہ کی آواز نکلتی  ہے زالفہ کو اپنے سر پر ل کسی کا لمس محسوس ہوتا ہے 
 آواز سن کے ارون اپنے ہوش میں آتا ہے اس کہ سر سے اپنا منہ ہٹاتا  ہے  اور زالفہ بھی  پوری طرح ہوش میں آجاتی ہے زالفہ آنکھیں کھولتی ہے تو اسے  ایک اجنبی چہرا نظر آتا ہے جس کی نیلی جیھل جیسی بے حد جوبصورت  آنکھیں نظر آتی ہیں  جو اسی کو دیکھ رہی ہوتی ہیں  اسکے ہوش میں آنے پر  زالفہ کی  نظر اسکے ہونٹو ں پر جاتی ہے تو خون لگا ہوتا کون ہو زالفہ پوچھتی ہے ارون اسکی آنکھوں میں دیکھتا ہے  بڑی بڑی کالی حسین آنکھیں خوفزادہ لگ رہی ہوتی ارون کچھ کہے بنا  فورا ً اٹھ کر جلدی سے کار کی طرف چلا جاتا ہے زالفہ اُس بے رحم کو جاتا دیکھ رہی ہوتی ہے جو اسکو اسی حال میں روڈ پر  چھوڑ گیا  زالفہ خود سے اٹھنے کی کوشش کرتی جب
امیلی سامنے سے چیختی ہوئی بھاگتی  زالفہ کہ پاس آتی ہے  زالفہ کیا ہوا  نظر نہیں آرہا تم کو ایکسیڈنٹ ہوا ہے میرا  زالفہ غصہ سے  بولتی ہے کس نے کیا زالفہ یہاں تو کوئی نہیں
 جس نے کیا وہ بھاگ گیا زالفہ کہتی ہے 
۔۔ کیا تمھیں ایسی چھوڑ کے کون تھا وہ؟
 امیلی پوچھتی ہے
 ایک بے حد حسین   young سا لڑکا تھا میں نے ایسا لڑکا پورے کوریا میں نہیں دیکھا  کیا بول رہی ہو یہ زالفہ اُس  لڑکےنے تمھارا accident کیا ہے اور تم کو ہاسپٹل لے کہ جانے کہ بجائے تم کو روڈ پر چھوڑ گیا اُس  لڑکے کی  تم تعریفیں کررہی ہو اور تم نے کب پورا کوریا گھوم لیا بتانا مجھے امیلی اس کی ان باتوں پر غصہ ہوجاتی ہے  پھر بولتی ہے 
  ہمیں پولیس میں کمپیلین کرنی چاہیے تاکہ وہ آئندہ کسی کو یوں سڑک پر چھوڑ کے نہ جائے ۔۔۔۔ اف اف امیلی میرا سر درد کررہا ہے اتنا لمبا  lecture  چلو گھر چلتے مجھے کوئی کمپلین نہیں کرنی …
😫😫😫
 ارون کار میں بیٹھ کر تیز کار ڈرائیو کرتا ہوا اپنے گھر کے سامنے سمندر پر جا کر کار روکتا ہے کار کہ میرر میں خود کو دیکھتا ہے ہونٹوں پر خون دیکھ کر گھبرا جاتا ہے ڈیش بوڈ سے ٹیشو بکس اٹھاکر صاف کرتا ہے اسے پھر کچھ یاد نہیں آرہا ہوتا کہ کچھ دیر پہلے اس کے ساتھ کیا ہوا بس اتنا یاد تھا  کہ ایکسیڈنٹ ہوا ہے پر کس کا کیا اس  نے ایکسڈنٹ یہ یاد نہیں تھا ۔۔۔  کار سے نکل کہ سمندر کے قریب جاکے کھڑا ہوجاتا . شور کرتی ہوئی  سمندر کی لہرو کو دیکھتا ہے ۔۔ یہ میرے ساتھ کیا ہورہا ہے  بہت پریشان ہوتا ہے پھر سے  خون کہاں سے آیا  میرے ہونٹ پر مجھے کچھ یاد کیوں نہیں ہے وہی بینچ پر بیٹھ جاتا ہے  اُسے خود پر غصہ آرہا ہوتا ہے میرا ا ئی کیو لیول اتنا کم  تو نہیں اسکی برداشت ختم ہوگی تھی  اسے خیال آتا ہے اپنی موم کا ۔۔۔ موم سب جانتی ہیں خود سے بولتے ہوئے  گھر کی طرف بھاگتا ہے ۔۔۔ 
جب گھر میں پوچھتا ہے ایک تکلیف داہ منظر آنکھو ں کے سامنے ہوتا ہے ۔۔۔
قریب

   1
0 Comments